تمہیں دیکھا تھا جب وہ دن مجھے بھُولا نہیں اب تک |
کہاں گزرا ہے یہ عرصہ نہیں آتا یقیں ابتک |
بہت ڈھونڈا یہاں اپنے لئے کچھ بھی نہیں پایا |
وہی ہے آسماں تیرا وہی تیری زمیں اب تک |
کوئی کالی کلوٹی ہو یا کوئی آنکھ سے فارغ |
وہ اس دیوالیہ پن میں بھی ہے زہرہ جبیں اب تک |
عجب طُرفہ تماشا ہے سرِِ محفل خود آرائی |
مگر اپنے نصیبوں میں رہے پردہ نشیں اب تک |
زمیں کے بطن میں پانی ہے لیکن پھر بھی پیاسی ہے |
خراج آدم کے خوں سے مانگتی ہے یہ زمیں اب تک |
کیا جس جس نے پاکستان کو کنگال اے لوگو |
سجائے پھرتا ہے وہ تمغۂ صادق امیں اب تک |
ادھر آؤ ادھر بیٹھو یہاں آؤ وہاں بیٹھو |
مَیں آدم ہوں و لیکن وہ سمجھتے ہیں مشیں اب تک |
مسلماں ہوں مرا توحیدِ اُولیٰ پر ہی ایماں ہے |
جسے دل میں بسایا تھا وہی دل کا مکیں اب تک |
جو گننا چاہوں تو ہالینڈ کے احساں نہ گن پاؤں |
مگر میری جنم بھومی ہے میری سر زمیں اب تک |
معلومات