| کون کہتا ہے کہ اقرار نہیں ہو سکتا |
| عشق سچا ہے تو انکار نہیں ہو سکتا |
| اب بھی بازار میں بکتے ہیں ہزاروں بردے |
| حسنِ یوسف سرِ بازار نہیں ہو سکتا |
| عین ممکن کہ خریدے کوئی ساری دنیا |
| پھر زلیخا سا خریدار نہیں ہو سکتا |
| آگ پھر آگ ہے یہ ذوقِ برودت کیسا |
| آتشِ سقر کہ گلزار نہیں ہو سکتا |
| دیکھی ہے عشقِ خلیل اللہ کی عظمت ورنہ |
| آگ کا دریا کبھی پار نہیں ہو سکتا |
| مَیں یقیں رکھتا ہوں اَن دیکھے خدا پر لوگو |
| بندہ کیا رب کا طلبگار نہیں ہو سکتا |
| اک تجلی سے جو کہسار جلا ڈالا ہے |
| بات یہ طے ہے کہ دیدار نہیں ہو سکتا |
| ضبط ہونٹوں پہ تو جذبات پہ قابو رکھنا |
| آج کل پیار کا اظہار نہیں ہو سکتا |
| زندگی بھر رہوں گا تیرا محافظ بن کر |
| پھول کی شاخ پہ کیا خار نہیں ہو سکتا |
| بے وفاؤں پہ نہ تنویر بھروسہ کرنا |
| بے وفا شخص وفادار نہیں ہو سکتا |
| تنویرروانہ |
معلومات