توڑ ڈالے تھے غلامیت کی زنجیریں تمام
ان کے ذوقِ حریت کو ان کی جرأت کو سلام
مدنیؒ و محمودؒ و سندھیؒ،ضامؒن و قاسمؒ، رشیدؒ
جنگِ آزادی کے قائد ملک و ملت کے امام
ہیں سعیدؒ و احمؒد و امداؒد و جوؒہر ،فضلِ حقؒ
شاہ ولیؒ الله، کفایؒت، شاہ اسمؒاعل، کلاؒم
نعرۂ تکبیر سے ملت کو شاہ عبدالعزیزؒ
ایک الله کی حکومت کا دیا سب کو پیام
جب ہوا بیدار ان میں جذبۂ حب الوطن
کر دۓ پھر سرفروشوں نے ملوکیت تمام
مغربیت خاکِ ناکامی ہی ملتی رہ گئی
ذوقِ حریت نے جب ٹکڑے کیا طوقِ غلام
سوزشِ قلب و جگر نے پھونک دی مثلِ غبار
اہل یورپ کی سیاسیات کے سارے نظام
ہے یہ پیغامِ وفا ملت کے شاہینوں کے نام
ان کے ذوقِ حریت کو اے جواں بخشو دوام
سیکھ ان سے تو بھی شاہؔی ملک و ملت کی وفا
راہرو ماضی ہیں تیرے اور سیفِ بے نیام

45