تدبیر کر کے ہم تو تقدیر تک نہ پہنچے |
اچھی لکھی ہوئی اس تحریر تک نہ پہنچے |
دیکھے تھے خواب کتنے آنکھوں نے رات اپنی |
وہ خواب صبح ہوتے تعبیر تک نہ پہنچے |
جن راستوں پہ چل کر پاتے سراغِ منزل |
وہ راستے خیالِ رہگیر تک نہ پہنچے |
کچھ خاص لوگ شامل تھے خاص سازشوں میں |
جن کے قدم ابھی بھی زنجیر تک نہ پہنچے |
آئین ساز اپنا انجام سوچ لینا |
تیرا عمل کہیں یہ تعزیر تک نہ پہنچے |
خدشہ لگا ہوا ہے ہر شخص کو، ابھی اور |
اسلاف کی وراثت، جاگیر تک نہ پہنچے |
ماحول میں کچھ ایسی، کوشش ہے بندشوں کی |
کوئی شکیل ملنے ، ست ویر تک نہ پہنچے |
معلومات