وطن سے پیار بے حد ہو چلا ہے
ترنگا ہر طرف لہرا رہا ہے
چلیں جمہوریہ کا دن ہے آیا
سہانا سا سماں ہر سُو بپا ہے
غلامی کاوشوں سے ختم ہوئی
فرنگی بھاگتے آخر گیا ہے
شہیدوں کا فسانہ جب چھڑا ہے
ذرا آنکھوں کو نم ہم نے کیا ہے
عقیدت کو بسایا دل میں اپنے
ترانہ رستگی کا پھر پڑھا ہے
ملی آزادی مشکل جھیل کر تھی
سبق دہرانے سے تازہ ہوا ہے
ہے بھارت دیس پر بھی ناز ناصؔر
ہو رفعت آسماں چھوتی دعا ہے

0
44