نور جب قمر سے آئے
فرش پر چمک ہو جائے
چہرہ بھی کھلا سا ہو
مسکرائے، خوشی لائے
سایہ دکھ گھنا ہو گر
حال بے سرا سا پائے
غم زدہ سہی لیکن
آس بھی قوی دکھلائے
اختیار ہے حاصل
پر بھروسہ جتلائے
جان وار دی ناصر
بے وفا نہ بلوائے

0
77