آقا کی محبت کے سانچے میں جو ڈھلتا ہے |
پہلے تو مقدر پھر انسان سنبھلتا ہے |
دربار محمد میں جو شخص بھی چلتا ہے |
گویا کہ وہ جنت کے باغوں میں ٹہلتا ہے |
کچھ بات تو ہے رب کے محبوب کی صحبت میں |
فاروق کا پتھر دل جھٹکے میں پگھلتا ہے |
جب چِِھڑتی ہیں محفل میں باتیں مرے آقا کی |
تسکین تو ملتی ہے اور دل بھی مچلتا ہے |
دشواری نہیں ہوتی دوران سفر اس کو |
جو ماں کی دعا لےکے چھوکٹ سے نکلتا ہے |
جب نعت میں پڑھتا ہوں سرکار د و عالم کی |
یونسؔ مرے اس دل سے ہر درد نکلتا ہے |
معلومات