آقا فراق میں من دل کو جلا رہا ہے
درماں اسے سدا تیری یاد سے ملا ہے
بے چین من ہے رہتا فرقت کے سوز میں ہی
کرتا ہوں ذکر تیرا اس یاد میں شفا ہے
وقتِ نزع اے ہادی عاجز کو یاد رکھنا
ہے جان سے جو بڑھ کر دیدار مصطفیٰ ہے
یہ سر ہو میرے آقا چوکھٹ حسیں پہ اس دم
تاکہ قضا جو میری مجھ کو لگے ادا ہے
جو لے کے جائے مٹی میری لحد سے بطحا
جانیں گے کرم تیرا تربت پہ بھی رہا ہے
بعد از خدا ہیں درجے آقا کریم تیرے
مولا وہ جانے رتبہ جو آپ کو ملا ہے
محمود خیر والی سرکار کی عطا ہے
کوئی سخی نبی سا پیدا نہیں ہوا ہے

33