خیالِ خام سے ڈرنا، جواں جذبات سے ڈرنا
عذابِ شام سے ڈرنا، اندھیری رات سے ڈرنا
عطاؤں سے کبھی ڈرنا، کبھی آفات سے ڈرنا
خزاؤں سے کبھی ڈرنا، کبھی برسات سے ڈرنا
شکستِ خواب سے ڈرنا، کبھی نغمات سے ڈرنا
سرابِ شوق سے ڈرنا، گناہِ ذات سے ڈرنا
سَفَر منحوس جیون کا، مسلسل ڈر میں گزرا ہے
کبھی اس بات سے ڈرنا، کبھی اُس بات سے ڈرنا
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
3