یوں تو باتیں ہزار کرتے ہو |
سچ کہو کس سے پیار کرتے ہو |
کیا ہے مقصود دولتِ دنیا |
یا کہ راضی وہ یار کرتے ہو |
غفلتوں میں پڑے ہو اب تک تم |
یا عبادت نہار کرتے ہو |
یہ تو کم مائگی کی باتیں ہیں |
یہ جو پیچھے سے وار کرتے ہو |
زادِ رہ کچھ لیا بھی ہے تم نے |
جو سفر اختیار کرتے ہو |
کر لی اگلے جہاں کی تیّاری |
یا فقط انتظار کرتے ہو |
اب بھی گرتے ہو دو قدم چل کے |
اٹھ کے پھر کیا قرار کرتے ہو |
ماحصل کیا ہے زندگی کا اب |
غور کیا بار بار کرتے ہو |
آج ہے جو وہ کل نہیں ہو گا |
اس پہ کیا اعتبار کرتے ہو |
صورتِ حال دیکھ کر شاید |
تم بھی دل بے قرار کرتے ہو |
یوں نہ گھبراؤ اس کی رحمت سے |
تم اگر اس سے پیار کرتے ہو |
بخش دے گا تمہیں اگر اب بھی |
عجز اور انکسار کرتے ہو |
طارق آؤ اسی سے تم مانگو |
جس پہ تم انحصار کرتے ہو |
معلومات