خدا کی مجھ پہ رحمت ہو گئی ہے
اسے مجھ سے محبت ہو گئی ہے
یہاں آؤ ذرا اک بات سن لو
مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے
ترے بن جی نہیں سکتی میں ہرگز
مجھے اب تیری عادت ہو گئی ہے
میں جب سے بولنے ہندی لگی ہوں
مری شربت بھی امرت ہو گئی ہے
محبت کیا ہوئی جو مجھ کو تم سے
مجھے دنیا سے نفرت ہو گئی ہے
چلی آؤ درخشاں فاطمہ اب
کہ تم سے مل کے مدت ہو گئی ہے
مفادوں پر ہے قائم آج رشتے
محبت بھی تجارت ہو گئی ہے
جدھر دیکھو نظر آتا ہے محشر
یہ کیا دنیا کی حالت ہو گئی ہے
وہ مجھ سے بغض رکھتے ہیں اے احسن
مجھے جن سے محبت ہو گئی ہے

3