جتنے مجرم یہاں پہ آتے ہیں |
جیل جاتے ہیں چھُوٹ جاتے ہیں |
چھوڑ کر مجھ کو جانے والے کے |
میرے دُشمن سے گہرے ناتے ہیں |
یہ خرابی مری نظر میں ہے |
بے وفا ہی نظر کو بھاتے ہیں |
مجھ کو کہتے تھے شاعرِ ناکام |
اب مرے شعر گنگناتے ہیں |
جھُوٹ غیبت زنا دل آزاری |
ایک آدم ہے کتنے کھاتے ہیں |
بھُوک سر پیٹ پیٹ روتی ہے |
دَھن پہ لاشے سجائے جاتے ہیں |
لاشیں گلیوں میں سڑتی گلتی ہیں |
رہنما سُن کےمسکراتے ہیں |
اب مغنّی کہاں رفیع جیسے |
سارے مطرب اسے چراتے ہیں |
جب طبیعت کبھی ہو مائل تو |
ڈھیروں مضمون دِل میں آتے ہیں |
گرچہ بندھن تو توڑ ڈالے پر |
بیتے لمحے بہت ستاتے ہیں |
وہ جو چلتے ہوئے نہ تھکتے تھے |
اب وہی پاؤں ڈگمگاتے ہیں |
مضمحِل ہو گئے قویٰ غالب |
مرزا صاحب بجا فرماتے ہیں |
قبلہ ناصح موازنہ نہ کریں |
ان کی راتیں ہیں میرے راتے ہیں |
کس طرح ختم ہو غریبی امید |
اک کماتا ہے سارے کھاتے ہیں |
معلومات