اگر چاہو رُتوں کو پھر میں اپنے ساتھ لے آوٗں |
تری آنکھوں میں خوابوں کی حسیں بارات لے آوٗں |
سرِ دل پھر خیالوں میں چراغِ آرزُو رکھ دُوں |
کہو جو تُم زُباں پر پھر میں دِل کی بات لے آوٗں |
رہوں مہرِ وفا بن کے میں ہر دم تیری دُنیا میں |
اُجالے تیرہ راتوں کو بھی دے کر مات لے آوٗں |
مری چاہت کی جھیلوں میں تُو بن کے چاندنی اُترے |
سجا کے میں سِتاروں سے مِلن کی رات لے آوٗں |
دیا جذبِ محبت نے ہُنر یہ بھی مرے دل کو |
سحر ہر شام کو کر دُوں، گئے لمحات لے آوٗں |
گُلوں سے ہم کلامی نے مُجھے اعجاز بخشا ہے |
کہ گُزروں کُوچہِ دل سے تو خُوش بُو ساتھ لے آوٗں |
تقاضہ ہے مُحبت کا کہ چاہوں تُم کو شِدّت سے |
میں اپنی ذات کے محور میں تیری ذات لے آوٗں |
چلو ترتیب دیں ہم تُم شجر پھر اِک محبت کا |
جو بن کے پُھول تُو مہکے ہرے میں پات لے آوٗں |
معلومات