جب کیا شانوں کو مولا پر فدا عباسؑ نے
زانوئے شبیرؑ پہ سجدہ کیا عباسؑ نے
زرد چہرے دیکھ کر روتا رہا حیدؑر کا لالؑ
ضبط کی کردی تھی ایسی انتہا عباسؑ نے
یا الہی بنتِ زہراؑ کی ردا محفوظ ہو
جب گرے گھوڑے سے تو یہ کی دعا عباسؑ نے
جب ستم کے تیر مشکیزے کو چھلنی کر گئے
خود کو مقتل کے حوالے کر دیا عباسؑ نے
جب نظر میں آگیا سوکھے ہوئے کوزوں کا حال
سر جھکا کر یا سکینہؑ بس کہا عباسؑ نے
شرم سے مرتا ہوں لے جانا نہ خیمہ گاہ میں
وقتِ آخر شہؑ سے کی یہ التجا عباسؑ نے
حشر تک مولا کے قدموں سے لپٹ کر روئے گا
اس طرح پانی کو شرمندہ کیا عباسؑ نے
آج بھی مشکِ سکینہؑ ہے علم کے ساتھ ساتھ
دخترِ شبیؑر سے یوں کی وفا عباؑس نے
آلِ زہراؑ سے وفاداری میں ہے سب کی نجات
یہ سبق انسانیت کو ہے دیا عباسؑ نے
وار کر شانوں کو عُظؔمیٰ سیدہؑ کے لالؑ پر
سرخرو مادرؑ کو اپنی کرلیا عباسؑ نے

0
167