ناؤ اپنی جلا کے آیا تھا |
یعنی سب کچھ لٹا کے آیا تھا |
جانے کیسے ٹپک پڑے آنسو |
میں تو سارے بہا کے آیا تھا |
ہائے پوچھو نہ دردِ رخصت تم |
ہنستا چہرہ رُلا کے آیا تھا |
پڑا رہتا ہے اب وہ سجدوں میں |
بُت کو کلمہ سُنا کے آیا تھا |
زعم شائم جسے تھا خود پہ بہت |
اُس کو درپن دکھا کے آیا تھا |
معلومات