کچھ تخیّل کو یوں اڑا لے جاؤں |
عرش تک اپنی میں صدا لے جاؤں |
ابرِ رحمت ہے مجھ پہ جو برسا |
شُکر کے بحر میں بہا لے جاؤں |
یہ نہ ہو بوجھ ہوں بہت بھاری |
جو گناہوں کے میں ، اٹھا لے جاؤں |
فضل یوں مجھ پہ رب کا ہو جائے |
کوئی نیکی ہو جو کما لے جاؤں |
جانتا ہے سفید پوش ، غریب |
اُس سے جنّت کا ہی پتا لے جاؤں |
آخرت کی بھی کوئی فکر کروں |
یا کہ دنیا کا ہی مزا لے جاؤں |
کچھ ندامت کے مارے بہہ نکلے |
اشک پلکوں پہ ہی سجا لے جاؤں |
چند گھڑیوں کا ہے قیام یہاں |
سوچتا ہوں یہاں سے کیا لے جاؤں |
جس پہ راضی ہو وہ مرا ملجا |
اک محبّت وہی بچا لے جاؤں |
مختصر سی مری تمنّا ہے |
عہدِ بیعت کو میں نبھا لے جاؤں |
دل کی گہرائی سے اٹھے طارقؔ |
چاہتا ہوں کہ وہ دُعا لے جاؤں |
معلومات