اپنوں کی الفتوں کو بھی بسمل بنا دیا |
آسائشوں نے زیست کو مشکل بنا دیا |
لے کے یہ زندگی ہمیں دی ہیں جو راحتیں |
بستی کو وحشتوں نے بھی جنگل بنا دیا |
بن کے کوئی تمنا جو برسی ہے بوند میں |
اس نے بھی چشم گریاں کو پاگل بنا دیا |
چھینا خرد سے فکر کا ہر بحر بے کراں |
انسان کو طلب کا ہی اجہل بنا دیا |
مٹی سمجھتا ہے جو بھی خواہش کو زاہدہ |
اس کو خدا نے دیکھ مکمل بنا دیا |
معلومات