طاق پر رکھی ہوئ چند کتابوں کی طرح |
عُمر بیتی کئ بے ربط حوالوں کی طرح |
کیا اغیار نے دھوکہ تو کبھی اپنوں نے |
دل نے رکھے ہیں بھرم بھولنے والوں کی طرح |
میں تِری راہ میں پلکوں کو بچھاتی کیسے؟ |
تو نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح |
میرا دامن بھی مِرے دِل کی طرح خالی ہے |
بَس تِری آس میں ہوں درد کے ماروں کی طرح |
کچھ کہوں بھی تو مِرے لفظ کہاں کافی ہیں |
تیرے اسرار ہیں بے مہر خیالوں کی طرح |
اس جہاں میں مِری ہستی کا کوئ مول نہیں |
دفن کر دو مجھے بے دام خزانوں کی طرح. |
معلومات