مریضِ ہجر سنیں، پاس پاس ہو جائیں |
اُداس شام ہے،سارے اُداس ہو جائیں |
یہ مسئلہ ہے، اُداسی اُداس ہوتی ہے |
فقیر لوگ اگر خوش لِباس ہو جائیں |
ابھی گلے ملو ہم سے، کسے خبر ہے کہ کل |
ہم اپنے آپ سے ہی نا شَناس ہو جائیں |
خیالِ یار ہمیں تُو معاف کر دینا |
کبھی کبھار جو ہم بَدحَواس ہو جائیں |
وہ لمحہ بھر ہی سہی، بس ہمیں میّسر ہو |
پھر اُس کے بعد بھلے ہم اُداس ہو جائیں |
میں اُس مقام پہ پہنچا ہوں عشق میں الطاف |
نصیحتیں بھی جہاں اِلْتِماس ہو جائیں |
معلومات