آگئے آ گئے تاجدار آ گئے
غم کے ماروں کے دل کا قرار آ گئے
ہو مبارک تمھیں عاصی او پاپی او
رب کی رحمت ہوئی ذی وقار آ گئے
ظلم کی رات میں سب کے دکھ بانٹنے
درد مند آ گئے غم گسار آ گئے
پھول کلیوں کو ان سے ہے خوشبو ملی
اجڑے گلشن میں بن کے بہار آ گئے
سارے بطحا کے باسی بھی کہنے لگے
لو امیں آ گئے راز دار آ گئے
عرش سے فرش تک ان کی دھومیں مچیں
رب کی جنت کا سونا سنگھار آ گئے
آئے یثرب جو چل کے رسولِ امیں
بے سہاروں کے آقا سوار آ گئے
ان کے قدموں کی مٹی جہاں بھی پڑی
پھول کھلنے لگے اور نکھار آ گئے

212