ہو دسترس میں اگر میری تو ستاؤ بھی
فقط ہنسانا ہی کافی نہیں رلاؤ بھی
میں ایک عمر رہا ہوں ریاضتِ غم میں
لطیف ہیں مجھے دکھ، دلربا ہیں گھاؤ بھی
یونہی یہ تن کے کھڑے رہنا کیسی عادت ہے
یہ ہاتھ جو ہیں، ملانے کو ہیں، ملاؤ بھی
جو میرے ساتھ رہی لڑکیاں وہ کہتی ہیں
عجیب شخص ہوں میں، ہے الگ سبھاؤ بھی
بہت ہی تنگ ہو کے جو نبھاہ کرتی ہو
اگر ہے یہ ترا احسان تو جتاؤ بھی
میں بوکھلا کے، کبھی چڑ کے کہتا ہوں خود سے
ہے نفسیاتی تناؤ، دلی لگاؤ بھی
میں آرزو سے نہیں تنگ پر ترے دل میں
بہت فریب تھا مشکل رہا پڑاؤ بھی

0
74