ظلمت کی گھٹائيں تو چھٹتی ہیں چراغوں سے |
وحشت بھی گلستاں کی مٹتی ہے بہاروں سے |
اندازہ ہے گر باد و باراں کی ہواؤں کا |
"للکارتے ہو کیوں تم طوفاں کو کناروں سے" |
جب تذکرہ کرتے ہو اغیار کی خوبی کا |
ِگر جاتے ہو پل بھر میں ہمدم کی نگاہوں سے |
غنچہ بھی مہکتے ہیں پھولوں کی رفاقت میں |
کردار سنورتے ہیں صحبت کی فضاؤں سے |
غافل کو کہاں ناصؔر بیدار کرے کوئی |
دانا تو وہی ہے بس، جو سمجھے اشاروں سے |
معلومات