کوئی سبیل کیجیے کہ رسمِ عاشقی تو ہو |
دعا کریں کہ حسن کو نشاطِ آگہی تو ہو |
تجھے پکارتے ہوئے میں کھو گیا ہجوم میں |
کوئی چراغ تو ملے کہیں پہ روشنی تو ہو |
کہ پاک سر زمین پر کوئی قیام کیوں کرے |
شعورِ بندگی نہ ہو، گمانِ بندگی تو ہو |
تمہارے نام کا علم ہے نصب کر دیا یہاں |
دیارِ دل میں کچھ نہ کچھ نشانِ زندگی تو ہو |
معلومات