کوئی سبیل کیجیے کہ رسمِ عاشقی تو ہو
دعا کریں کہ حسن کو نشاطِ آگہی تو ہو
تجھے پکارتے ہوئے میں کھو گیا ہجوم میں
کوئی چراغ تو ملے کہیں پہ روشنی تو ہو
کہ پاک سر زمین پر کوئی قیام کیوں کرے
شعورِ بندگی نہ ہو، گمانِ بندگی تو ہو
تمہارے نام کا علم ہے نصب کر دیا یہاں
دیارِ دل میں کچھ نہ کچھ نشانِ زندگی تو ہو

0
20