جھوٹے وعدوں کی بھرمار ہے
جھوٹے دعوؤں کی سرکار ہے
ہیں ضمیروں کے سودے یہاں
کیا سیاست کا بازار ہے
کیا سیاست اسے کہتے ہیں
کیا عبادت اسے کہتے ہیں
بیچ کر اپنے ایمان کو
لوٹ کر گھر کے سامان کو
کر کے ویراں دلوں کا نگر
چھین کر لب کی مسکان کو
کیا سیاست اسے کہتے ہیں
کیا عبادت اسے کہتے ہیں
قوم کے ڈاکو رہبر ہو گے
جان کر سب محافظ سو گے
رستہ دیکھانے جو آۓ تھے
وہ کہیں رستے میں ہی کھو گے
کیا سیاست اسے کہتے ہیں
کیا عبادت اسے کہتے ہیں

0
29