اک کہا جس نے کبھی جگنو ، اجالا تجھ کو
چھوڑ دے گا وہ کہیں راہوں میں اپنا تجھ کو
جھونک کے دھول سی کرنوں کی تری آنکھوں میں
روشنی لے کے تری ، دے گا اندھیرا تجھ کو
تو بنے گا کوئی دیوانہ یوں مجنوں اے دل
زندگی سمجھے گی بس خاک کا پتلا تجھ کو
روز جب نکلے گا تو ڈھونڈتا خود کو جگ میں
لغزشیں تیری ہی پھر کر دیں گی رسوا تجھ کو
جستجو تیری کو حاصل نہیں ہو گی منزل
شہر بھی دیکھے گا ہر روز ہی تنہا تجھ کو
دنیا جانے گی کہاں تیری حقیقت شاہد
بھڑکی آتش میں وہ پائے گی تماشا تجھ کو

0
54