اک کہا جس نے کبھی جگنو ، اجالا تجھ کو |
چھوڑ دے گا وہ کہیں راہوں میں اپنا تجھ کو |
جھونک کے دھول سی کرنوں کی تری آنکھوں میں |
روشنی لے کے تری ، دے گا اندھیرا تجھ کو |
تو بنے گا کوئی دیوانہ یوں مجنوں اے دل |
زندگی سمجھے گی بس خاک کا پتلا تجھ کو |
روز جب نکلے گا تو ڈھونڈتا خود کو جگ میں |
لغزشیں تیری ہی پھر کر دیں گی رسوا تجھ کو |
جستجو تیری کو حاصل نہیں ہو گی منزل |
شہر بھی دیکھے گا ہر روز ہی تنہا تجھ کو |
دنیا جانے گی کہاں تیری حقیقت شاہد |
بھڑکی آتش میں وہ پائے گی تماشا تجھ کو |
معلومات