| جیسے جیسے دھنس رہا ہوں میں |
| اپنے کیے پر ہنس رہا ہوں میں |
| ایک اور سال ڈھلا یادوں میں |
| لیکن ٹس سے مَس رہا ہوں میں |
| ایسی حبس بھری سانسیں ہیں |
| جیسے تیسے بَس رہا ہوں میں |
| زیست سے ہاتھا پائی کٹھن تھی |
| سو آوازیں کَس رہا ہوں میں |
| دشتِ غبارِ آس میں دب کر |
| تلخی سے خود کو ڈَس رہا ہوں میں |
معلومات