جیسے جیسے دھنس رہا ہوں میں
اپنے کیے پر ہنس رہا ہوں میں
ایک اور سال ڈھلا یادوں میں
لیکن ٹس سے مَس رہا ہوں میں
ایسی حبس بھری سانسیں ہیں
جیسے تیسے بَس رہا ہوں میں
زیست سے ہاتھا پائی کٹھن تھی
سو آوازیں کَس رہا ہوں میں
دشتِ غبارِ آس میں دب کر
تلخی سے خود کو ڈَس رہا ہوں میں

0
18