| غزل غزال پہ کہتا ردیف کیا رکھتا |
| خیال بحر میں جڑتا ردیف کیا رکھتا |
| مری گرفت میں آیا نہ قافیہ کوئی |
| زمین سامنے رکھتا ردیف کیا رکھتا |
| خیال، لفظ، زمیں، بحر، قافیہ، بندش |
| کمال رنگ میں بھرتا ردیف کیا رکھتا |
| غزل تو غیرِ مردف رہی ہے مستعمل |
| پہ حوصلہ نہیں پڑتا ردیف کیا رکھتا |
| دل و دماغ کی اس کشمکش میں امر علی |
| قلم سے ہاتھ ہے ہٹتا ردیف کیا رکھتا |
معلومات