اے چشمِ حیراں دیکھ ذرا کیا نورِ علی کے جلوے ہیں
حافظ ماہی کی صُورت سائیں مُراد علی کے جلوے ہیں
مولا علی کے دو خادِم قرآن محَل میں رہتے ہیں
رنگِ خِضرٰی والے قِبلے میں دربارِ علی کے جلوے ہیں
اللہ یار و خواجہ اللہ بخش ہیں تارے حافظ ماہی کے
انکے دل کش نینوں میں ذُوالفقارِ علی کے جلوے ہیں
آ بزمِ حافظ میں سُن لے تو رُباعی "شُکر گزاری" کی
پھر دیکھ کلامِ حافظ میں کیا فکرِ علی کے جلوے ہیں
علی آباد کا ذرہ ذرہ دَھمال علی کی کرتا ہے
اس در کے منگتوں کے من میں ذکرِ علی کے جلوے ہیں
دیکھ صُورت حافظ ماہی کی یا مُورت خواجہ ماہی کی
ان کے نوری مُکھڑوں میں تصویرِ علی کے جلوے ہیں
اے غلام کر تو شکر ادا کیسا کامل رہبر تجھ کو ملا
تیرے خواجہ کے روشن دل میں تنویرِ علی کے جلوے ہیں

0
40