شمار ہوتے رہے عمر بھر گناہ و ثواب |
کہیں نہ درج ہوئے دکھ، نہ آگہی کے عذاب |
جی ان کی چاہ میں یوں راستوں پہ نقش رہے |
کہ جیسے میلوں مسافت کے دشت میں ہوں سراب |
ہمیں اگر نہ یہ دو چار اہل دل ملتے |
قسم اے زندگی کر دیتے تیرا خانہ خراب |
تمہاری دید ہمیشہ ہی ممکنات میں تھی |
ہم اپنے زعم میں بڑھ کر اٹھا سکے نہ حجاب |
یہ کائنات ہے اپنی یہی ہے امر خدا |
یہ میکدہ، یہ سبو اور پاک صاف شراب |
معلومات