نوکِ زباں پہ دائم آقا کی نعت ہو
ہر بات ہو جو میری دلبر سے بات ہو
گزریں مدینے میں سب لیل و نہار اب
شہرِ نبی میں دن ہوں بطحا میں رات ہو
رہتے ہیں میرے دل میں میرے گمان میں
داتا جہانِ حُب میں ہر گز نہ مات ہو
آئیں نہ پیش میرے دشواریاں کبھی
حاصل مجھے حبیبی ایسی حیات ہو
وقتِ قضا ہوں آقا نطروں کے سامنے
بعد از درود کامل پھر ایک نعت ہو
کوثر ملے نبی سے میدانِ حشر میں
میزاں پہ جو چھڑائے وہ پاک ذات ہو
ہادی کے نام لیوا محمود جنتی
کل تک یہی تھیں باتیں کل پھر یہ بات ہو

0
2