معبد کے مین ہال میں لگے گھڑیال نے |
رات کے ایک بجنے کا اعلان کر دیا ہے |
میری چھت سے اوپر |
بہت اوپر |
ایک ستارہ جگمگا رہا ہے |
کہکشائیں رقص کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں |
اور کہکشاؤں کے اس رقص نے |
زمین کو اپنے ہی گرد گھومنے پر مجبور کر دیا |
اس محفل میں اگر کوئی ایلین ہے تو میں ہوں |
جو ہزاروں نوری سال کے فاصلے سے |
ان کے درمیان موجود ہے |
اگر میرا بس چلا تو |
میں اس ستارے کو چرا کر بھاگ جاؤں گا |
اور تکیے کے نیچے چھپا کر سو جاؤں گا |
شب بخیر۔ |
معلومات