بہ وقتِ رخصت ہم کو ، وہ مُڑ کے دیکھا ہوتا |
میں سوچتا ہوں کتنا، حسیں نَظَارہ ہوتا |
پہیلیوں کو اکثر، میں بوجھتا رہتا ہوں |
کہ کب کہاں کیا ہوتا، کہ وہ ہمارا ہوتا |
قبول جب جب میری ، دُعا ہوئی تو چاہا |
کہ کاش تجھ کو، اس پل، خدا سے مانگا ہوتا |
تو خوب رو ہے تجھ کو، بچھڑنے کا کیا ہی غم |
تو سانولا ہوتا تو، یہ دکھ سمجھتا ہوتا |
معلومات