جب تری یاد گھیر لیتی ہے
با خدا سانس روک دیتی ہے
رت بہاروں کی کھو گئی ہم سے
زندگی ہے اداس رہتی ہے
کھڑکیاں اب کبھی نہیں کھلتیں
روشنی بے قرار رہتی ہے
اب کوئی آکے بیٹھتا بھی نہیں
پر ندی آج بھی وہ بہتی ہے
تجھ سے بچھڑے ہوا زمانہ مگر
دنیا طعنہ تمہارا دیتی ہے
اے مرے دل سے کھیلنے والے
تجھ کو دھڑکن دعائیں دیتی ہے
عُظمیٰ اعجاز

0
59