‏پیار کا حق ادا کرے کوئی
مجھ سے میرے لئے لڑے کوئی
تیرا لہجہ ہے دشمنوں جیسا
تجھ پہ کیسے یقیں کرے کوئی
جب یہ طے ہے کہ ان سے ملنا ہے
کیوں بھلا موت سے ڈرے کوئی
یہی دستورِ چشم و دل ٹھہرا
جرم کوئی کرے بھرے کوئی
جس کی عیدیں جدائی میں گزریں
اس کے چہرے کا دکھ پڑھے کوئی

82