کس اذیت میں سال گزرا ہے
ایک دورِ وبال گزرا ہے
چاند شرما گیا ہے تھوڑا سا
کیا وہی مہ جمال گزرا ہے
ایک لمحہ ترے بچھڑنے کا
ہائے کتنا محال گزرا ہے
چوڑیوں کی جھنن جھنن کیسی
ہے کوئی یا خیال گزرا ہے

0
89