ہے جو اپنے قرار کا دشمن |
ہے وہی اِس بہار کا دشمن |
قابلِ اعتماد کوئی نہیں |
"یار ہوتا ہے یار کا دشمن" |
ہمنشیں کو ہی وہ سمجھتے ہیں |
اجڑے باغ و دیار کا دشمن |
فتنہ انگیزی حُسن نے ڈھائی |
کس کو اب سمجھیں پیار کا دشمن |
ہو چلا سادہ لوح پر شبہ ہے |
ناز و غمزہ، خمار کا دشمن |
بد چلن پستی کا سبب ناصؔر |
اور ہے وہ وقار کا دشمن |
معلومات