دنیا سے آؤ گزر جاتے ہیں
ٹوٹ کے دیکھ بکھر جاتے ہیں
وحشتوں سے بھری ہیں اب راہیں
چھوڑ کے دشت کو گھر جاتے ہیں
عشق مشکل ہے مسافت جگ میں
ساتھ دستار کے سر جاتے ہیں
رات تکتی ہیں ستارے آنکھیں
زخمی پردیس کو پر جاتے ہیں
ہجر کی آگ جلاتی ہے جب
یار دریا میں اتر جاتے ہیں
مرتی کب ہے یہ محبت شاہد
لوگ کہتے ہیں کہ مر جاتے ہیں

0
21