کاش وہ لمحہ کبھی خواب میں آیا ہی نہ ہوتا |
یاد بن کر دلِ پر درد چھایا ہی نہ ہوتا |
محبت کا وہ دعویٰ تھا مگر بے رنگ نکلا |
وہ میرے دل میں ہو کے بھی سمایا ہی نہ ہوتا |
میں اپنے اشک پیتا اور چپ رہتا زمانہ |
اگر اُس درد نے مجھ کو رُلایا ہی نہ ہوتا |
لٹا بیٹھا ہوں سارا چین جس کے ہاتھ دے کر |
کسی لمحے کا وہ وعدہ نبھایا ہی نہ ہوتا |
حیدرؔ اُس نقش نے ہر پل ستایا ہے مجھے بس |
کاش وہ چہرہ نگاہوں میں آیا ہی نہ ہوتا |
معلومات