| دیدار در جنت بھی کر آؤں |
| اپنی مرادیں ساری بھر آؤں |
| کیسے پکڑ لیتا انگلی میں |
| گرتا ہوا چلتا بھی کدھر آؤں |
| پائیں جوانی کی ابتدا جب |
| مطلوب کو حاصل کر، بر آؤں |
| امید کی بیٹا ہی کرن ہے |
| بنتا یہی سرمایہ زر آؤں |
| رہتا ضعیفی کی آس انکی |
| تو عین میں بھرتا نور آؤں |
| دنیا یہ ناصر رنگین دیکھی |
| والد جہاں سایہ ہو ٹھر آؤں |
معلومات