قضا جب بھی تمہیں آواز دے گی
یہ دنیا چھوڑ کر جانا پڑے گا

0
1
14
حسان صاحب -
میرے خیال میں آپ بہتر شاعری کر سکتے ہیں - کچھ باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھیں -

شعر میں رمزیت لائیے - سامنے کی بات کہہ دینا شاعری نہیں - کوئی اگر کہے کہ میں نے آسمان کی طرف دیکھا - وہ نیلا تھا - تو یہ کوئی شعر نہ ہوا - سب کو پتا ہے آسمان نیلا ہوتا ہے

لہذا اس طرح کے اشعار سے گریز کریں

قضا جب بھی تمہیں آواز دے گی
یہ دنیا چھوڑ کر جانا پڑے گا

یہ بات تو ایک ملحد تک جانتا ہے - تو یہ کوئی شعر نہ ہوا

===
حسانؔ عشق نام ہے دل کے فراغ کا
غالب مگر کہے یہ خلل ہے دماغ کا

ابھی سے اساتذہ سے پنگا مت لیجیئے - غالب کے مطلب تک بھی آپ نہیں پہنچ پائے ہیں تو اس طرح کے اشعار سے آپ اپنا ہی مذاق اڑوائیں گے -
=====
خوارگی اپنا مقدر ہو گئی
اردو صحیح استعمال کریں - خوارگی کوئی لفظ نہیں ہوتا یہ خواری ہے اسے آپ وزن کے لییے خوارگی نہیں کر سکتے -
==
شیرِ خدا چلے گئے دنیا کو چھوڑ کر
اسلام اس کے بعد گروہوں میں بٹ گیا
اس طرح کی خلافِ واقعہ اشعار سے بھی گریز کریں - امت شیرِ خدا کی حیات میں ہی گروہوں میں بٹ گئی تھی -
====
دن گئے بچپن کے ہنستے کھیلتے
شوخیاں لے کر جوانی آگئیں

پہلی بات تو یہی کہ یہ تو سب کے ساتھ ہوتا ہے اس میں شعر کیا ہوا ؟ دوسرے یہ کہ گرامر کا خیال رکھیں "شوخیاں لے کر جوانی آگئیں" نہیں ہوگا بلکہ ہوگا "شوخیاں لے کر جوانی آگئ" کیونکہ جوانی واحد ہے -

== برا لگا ہو تو میرا میسج مسترد کر کے آگے بڑھ جائیے -

0