| مجھ کو تیری دید ہو جائے بچی ہے اک یہ آس |
| مجھ سے ملنے آ، میں تجھ سے کرتا ہوں یہ التماس |
| تو گیا تو ہر طرف بکھری رہی یہ زندگی |
| تیرے جانے پر یہ دل ہردم ہی رہتا ہے اداس |
| تجھ کو پا لوں یا فنا ہو جاؤں تیری چاہ میں |
| زندگی کی ہر گھڑی گزرے فقط تیرے ہی پاس |
| زندگی میری میں اب کوئی نہیں میرے لیے |
| تم ہی میری زندگی ہو ، تم ہی ہو میری اساس |
| رات بھر تیری طلب میں بس تڑپتا ہے یہ دل |
| پھر بھی ہر لمحہ ہے اس میں تیرے آنے کا قیاس |
| محمد اویس قرنی |
معلومات