اداس کیوں ہے زندگی
ہے آس پاس ہی خوشی
جنوں جنوں یہ عاشقی
نہ وصل ہے نہ ہجر ہی
شب وصال کی خوشی
ہے چار دن کی چاندنی
ہے منزلوں کی آرزو
بنے رہو ندی ندی
تلاشتا ہے ہر کوئی
وہ مل رہا کہیں نہیں
سخن میں بھی ہے ناز کی
یہ لاجواب حسن بھی
شکر کی ہوں میں اک ڈلی
تو درد کی ہےچاشنی
یہ آئینہ ہے کہہ رہا
میں ٹوٹ کر بھی ہوں وہی
سفر مرا ہے آخری
معاف کر کہی سنی
زباں مرے یہ درد کی
سمجھ سکے کوئی کوئی
بیحس تری یہ بے حسی
کہاں کہاں نہ لے گئ

0
70