سنوار دے جو نکھار دے جو اسی کو سفرِ تُو لام لینا |
جلا دے دل کو بجھا دے دل کو نہ عاشقی کا وہ بام لینا |
تمہارے ہاتھوں پہ دل بنانا بنا کے دل کو لگانا دل پر |
اسی پہ ہنسنا اسی پہ رونا اسی سے ہستی کی شام لینا |
نظر ملانا مجھے ستانا پلٹ کے تیرا نظر چرانا |
نظر چرا کے دوبارہ تکنا دوبارہ تک کے سلام لینا |
سلام لے کر سمٹتے رہنا دبا کے ہاتھوں پہ غور کرنا |
جھکا کے پلکیں قریب آنا حیا سے مجھ کو وہ تھام لینا |
ستا کے مجھکو ہرا کے مجھکو بدن سے میرے چپکتے جانا |
نشے میں رہنا بھٹکتے پھرنا لبوں سے میرے وہ جام لینا |
خطوط لکھنا تو جان لکھنا کبھی کبھی تو جہان لکھنا |
تمام حرفوں پہ لب لگا کر خوشی میں تیرا وہ نام لینا |
چھتوں پہ چڑھنا بہانہ کرکے وہاں سے چھپ چھپ کے تم کو تکنا |
صدائیں دینا بلائیں لینا خرد سے کوئی نہ کام لینا |
گلی میں جانا تمہاری خاطر دکان داروں سے گپ لگانا |
سبھی کو کہنا خیال رکھنا نہ تم سے کوئی بھی دام لینا |
آفتاب شاہ |
معلومات