سنبھل جانا ہی اچھا ہے
کہ راہیں پر خطر ہیں اب
نہ منزل کی طلب ہے اب
بھٹک جانا ہی بہتر ہے
اگر معلوم ہو جاۓ
سفر بے معنی ہے اب
رسد سانسوں کی ہے جاری
مگر جینا نہیں ہےاب
نہ ہی ہم راز ہے کوٸ
نہ ہی غم خوار ہے کوٸ
تعلق توڑ ڈالا ہے
بہت بے زار ہے کوٸی
کٸ لفظوں کو پکڑا ہے
کٸ مصرے بناۓ ہیں
میری تحریر نے مجھ کو
کٸ نقطے دکھاۓ ہیں
مگر دل چاہتا ہے کہ
کوٸ تحریر بھی اب میں
مکمل ہی نہ ہونے دوں
کہ لکھنا بے سبب ہے اب
نہ منزل کی طلب ہے اب
مسما ناز

2
238
نظم کا عنوان یقیناً "منزل" ہی ہے...

جی بلکل

0