ایک بچپن کی کہانی میری
کیا سناؤں وہ لڑائی میری
کھیل میں بھول ہی جاتا اکثر
مدرسہ کی جو پڑھائی میری
ڈانٹ استاد کی ملتی رہتی
پھر بھی سدھری نہ لکھائی میری
نظم والد کو سناتا جاتا
ضد سے پاتا بھی مٹھائی میری
داغ کپڑوں کے نہیں جاتے تو
کرتی ماں کیسی دھلائی میری
عید کے دن گلے ملنے جانا
تاکہ حاصل کروں عیدی میری
عمر ڈھل جائے بھی ناصؔر لیکن
یہ لڑکپن سی ہے شوخی میری

0
54