مسکراہٹ چہرہ پر جب سے عیاں ہونے لگی
دل کدہ کی کیفیت گوہر فشاں ہونے لگی
جزبَۂ الفت میں معتوبِ زماں ہو جائیں گر
"کیا ہوا ہم سے جو دنیا بدگماں ہونے لگی"
گُلشَنِ نا آفریدہ کا تصور خوشنما
الجھنوں کے گام پر آہ و فغاں ہونے لگی
قوم و ملت سے وفاداری فنا ہونے لگی
مسلِمِ خوابیدہ بھی اب ناگہاں ہونے لگی
کم نصیبی یا ستم دانست میں ناصؔر کہیں
حالتِ ناگفتہ ہر شئے سے بیاں ہونے لگی

36