سننےکا وقت ہے نہ بتانے کا وقت ہے |
روٹھا ہوا ہے یار منانے کا وقت ہے |
یہ نیند میری آنکھ سے روٹھی ہوئی ہے کیوں |
اب مجھکو تیرے خواب دکھانے کا وقت ہے |
کب سے تھا انتظار ترا کہہ دیا مجھے |
مجھ سے نہ اب یہ آس لگانے کا وقت ہے |
افسانہ زندگی کا میں کہتا تمام رات |
پر کس کے پاس اتنا بتانے کا وقت ہے |
ٹوٹا ہے جب سے رابطہ دونوں کے درمیاں |
دشمن کا اب یہ گھات لگانے کا وقت ہے |
قدموں کے وہ نشان جو تیری طرف گئے |
یادوں سے انکے نقش مٹانے کا وقت ہے |
سیکھے ہیں تیرے بعد نئے قائدے اصول |
تجھکو وہی نصاب پڑھانے کا وقت ہے |
اب ماند پڑچکی ہے چراغوں کی روشنی |
دل میں بھی تیرا دیپ بجھانے کا وقت ہے |
درویشؔ واپسی کا نہیں راستہ کوئی |
تیرا نہیں ہے اب یہ زمانے کا وقت ہے |
(درویشؔ) |
معلومات