رحمتِ کبریا، شاہِ ہر دوسرا
مالکِ انس و جاں ، شاہِ ہر دوسرا
آفتوں میں گھرا ہے یہ سائل ترا
ہو کرم اب شہا ، شاہِ ہر دوسرا
یا رسولِ خدا ﷺ اب تو لو تم بُلا
اپنے در پر شہا ، شاہِ ہر دوسرا
تیرے پیارے تبسم پہ ہر اک فدا
صاحبِ دل و جاں ، شاہِ ہر دوسرا
ہیں کلامِ الہی میں شمس و ضحی
پیارا رخ وہ ترا ، شاہِ ہر دوسرا
زلف پیاری تری مثلِ لیل و سجیٰ
حُسن کامل ترا، شاہِ ہر دوسرا
غوث و خواجہ رضا سب ہے تیری ضیا
واہ کیا ہے عطا ، شاہِ ہر دوسرا
مجھ کو طیبہ بلا پیارا جلوہ دکھا
ہوں میں سائل ترا ، شاہِ ہر دوسرا
ہر صحابی ترا مثلِ نجمِ سماء
کتنی پیاری ہے شاں ، شاہِ ہر دوسرا
دید ذاتِ خودی رب نے کی ہے عطا
واہ رتبہ ترا ، شاہِ ہر دوسرا
وہ حسین و علی اور حسن ، فاطمہ
تیرے گھر کی ضیا، شاہِ ہر دوسرا
جتنے اصحاب ہے سب کا صدقہ عطا
نور کو اب شہا ، شاہِ ہر دوسرا
22 ذوالقعدہ 1444ھ
13 جون 2023

0
37