روشن ہیں آسمان پہ جیسے مہ و نجوم
بِکھرے ہوئے ہیں چار سُو عشّاق کے ہجوم
ہے برکتوں سے پُر جو مسیحا کا ہے نزول
خوشبو اسی کی پھیلتی جاتی ہے بالعموم
جس نے اُٹھایا بوجھ یہ قربانیوں کا خود
اُس کو خُدا نے خود کہا جہول اور ظلوم
ہم خوش نصیب در پہ مسیحا کے آگئے
اب تو ہوئی ہے سارے زمانے میں اُس کی دھوم
آنے سے اس کے ثلج کے آئے ہیں ایسے دن
ٹھنڈی ہوئی گناہ کی بھی آتشِ سموم
اس پر درود بھیجتے ہیں سارے روز و شب
صالح عرب کے ان میں ہیں ابدالِ شام و روم
اس نے اسیر نفس کے آزاد کر دئے
اُس نے چھُڑا دیں لغو جو دیکھیں کہیں رسوم
دیکھا تو جان و دل سے ہوئے اس پہ ہم فدا
بچوں کو ہم نے وقف کیا پیش کیں رقوم
اُس نے خدا کے فضل سے تقسیم کر دئیے
پائے تھے اس نے جو بھی خزانے وہ سب علوم
طارق خدا کا شکر ہے واجب قدم قدم
اس کی عنایتوں پہ جی جاتا ہے جھوم جھوم

0
72