مزاحیہ غزل نمبر 18
ہو رہی ہے اگر تشہیر بکرے کی
غصے میں کیوں ہے پھر ہمشیر بکرے کی
میں میں کے ساتھ بو بو کی صدائیں تھی
میں بھی سنتا رہا تقریر بکرے کی
کھمبے کو جا لگی ٹکر خدا کی شان
رائگاں ہی گئی تدبیر بکرے کی
آج بیگم نے جب میری تلاشی لی
جیب سے نکلی بس تصویر بکرے کی
وہ جو بیٹھا تھا چپ کر کے سحر صاحب
ران بھی لے گیا آخیر بکرے کی
زاہد سحر

0
34